جنرل

ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے والے اہلکار کو برطرف کر دیا

[ad_1]

تصویر کے کاپی رائٹ
Reuters

Image caption

مائیکل ایٹکنسن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سینئر انٹیلیجنس اہلکار کو برطرف کر دیا ہے جس نے سب سے پہلے کانگریس سے مخبری کر کے شکایت درج کرائی تھی جو بعد میں مواخذے کی کارروائی کی وجہ بنی۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں اب مائیکل ایٹکنسن پر اعتماد نہیں ہے۔ مائیکل ایٹکنسن خفیہ ادارے کے انسپکٹر جنرل تھے۔

ڈیموکریٹس کے مطابق امریکی صدر نے ایسا کر کے اس اہلکار سے بدلہ لیا ہے جبکہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے صحت کی ایمرجنسی نافذ ہے۔

انھوں نے صدر ٹرمپ پر انٹیلیجنس اہلکاروں کی حوصلہ شکنی کرنے کا الزام لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’صدر ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات غیرقانونی اور شرمناک ہیں‘

صدر ٹرمپ کا مواخذے کی کارروائی میں شرکت سے انکار

صدر ٹرمپ کا مواخذہ کیسے ہو پائے گا؟

گذشتہ سال مائیکل ایٹکنسن نے کانگریس کو بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے یوکرین پر دباؤ ڈالا کہ ان کے حریف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کریں۔

کانگریس کو لکھے گئے خطوط میں انھوں نے اس شکایت کو ’ضروری‘ اور ’معتبر‘ قرار دیا تھا۔

ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت والے ایوان نمائندگان نے صدر کے مواخذے کی منظوری دی تھی لیکن پھر ریپبلیکن پارٹی کی اکثریت والے سینیٹ نے انھیں تمام الزامات سے بری کر دیا تھا۔

جمعے کو صدر ٹرمپ نے کانگریس کو بتایا کہ مائیکل ایٹکنسن کو 30 دن کے اندر اپنے عہدے سے برطرف کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ انھیں انتظامی چھٹیاں دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اور وہ ان 30 دنوں میں بھی اپنے عہدے پر کام نہیں کر سکیں گے۔

صدر ٹرمپ نے لکھا کہ: ’یہ ضروری ہے کہ میں ان لوگوں پر بھرپور اعتمار کر سکوں جو انسپکٹر جنرل کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس انسپکٹر جنرل سے متعلق ایسا نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ بعد میں اس عہدے پر فائز ہونے والے شخص کا اعلان کریں گے۔ اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ تھامس مونہیم اس دوران قائم مقام انسپکٹر جنرل کے طور پر کام کریں گے۔ وہ پیشہ ورانہ طور پر اس شعبے سے وابستہ رہے ہیں۔

ڈیموکریٹس نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

تصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

Image caption

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے رکن مارک وارنر نے کہا کہ: ’قومی ایمرجنسی کے دوران بھی صدر ایک مرتبہ پھر انٹیلیجنس کے لیے کام کرنے والے اہلکاروں کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔ انھوں نے ایک اور خفیہ ادارے کے اہلکار کو صرف اس لیے برطرف کیا کہ وہ اپنی نوکری کر رہا تھا۔‘

کانگریس کے رکن ایڈم شیف، جنھوں نے مواخذے کی کارروائی کے دوران ایوان کے اجلاس کی صدارت کی تھی، نے کہا ہے کہ ’صدر کے دیر رات کیے گئے فیصلے ملک اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔‘

’صدر ٹرمپ کا انسپکٹر جنرل مائیکل ایٹکنسن کو برطرف کرنے کا فیصلہ خفیہ اداروں کی آزادی کو ختم کرنے کی ایک اور کوشش ہے اور وہ ان لوگوں سے بدلہ لے رہے ہیں جو صدارتی بے ایمانی کو منظرعام پر لانے کی جرات کرتے ہیں۔‘

گذشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے اپنے قائم مقام چیف آف سٹاف مک ملوانے کا تبادلہ کر دیا تھا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس کے پوڈیم پر بغیر تیاری ایسا بیان دیا تھا جس سے مواخذے کی کارروائی میں امریکی صدر کو قصو وار ٹھہرایا گیا۔

امریکہ میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے اور اقدامات بروقت نہ ہونے پر صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر تنقید کی جا رہی ہے۔ وائرس سے اب تک سات ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button